اسمِ نبی ﷺ ہے لوحِ ثنا پر لکھا ہوا- ورد مسلسل (2018)
اسمِ نبی ﷺ ہے لوحِ ثنا پر لکھا ہوا
کاغذ پہ ہے گلاب ازل سے کھلا ہوا
سردارِ کائنات ﷺ کی چوکھٹ پہ رات سے
اک شخص ہے ہجومِ سحر میں گھرا ہوا
مجھ سے ورق کتاب کے الٹے نہ جا سکے
تھا سرورق پہ نام کسی کا سجا ہوا
آباد میں سخن کے جزیرے کروں تمام
ساحل پہ روشنی کا ہے خیمہ تنا ہوا
خلدِ زمین پہ چہرۂ اقدس ہے اس طرح
قرآں ہو جیسے رحلِ ادب پر کھُلا ہوا
اتری ہے اس لئے سرِ گلزار بادِ عجز
پتہ ہے ایک شاخِ اَنا سے گرا ہوا
اپنی بیاضِ نعت کو میں چومتا رہوں
پروانۂ نجات ہے اس میں رکھا ہوا
مدحت کے پھول لے کے ہوائیں امڈ پڑیں
ہر شعر میری نعت کا اک رتجگا ہوا
آنکھوں نے جھک کے چوم لی چوکھٹ حضور ﷺ کی
اب چل پڑے گا، دیکھنا، دریا رکا ہوا
تفریقِ رنگ و نسل مٹائی تھی آپ ﷺ نے
سارا جہاں ہے آج بھی در پر پڑا ہوا
تب سے مری تلاش میں ہے رحمتِ حضور ﷺ
جب سے مرا ہے دستِ تمنّا اٹھا ہوا
ہر کھیت میں کھڑی ہے تعصب کی فصل آج
دل ہے، حضور ﷺ ، شامِ حسد میں بجھا ہوا
میں کھو چکا ہوں اپنی ہر پہچان، یانبی ﷺ
گردِ انا میں آئنوں کا سامنا ہوا
طاقِ دل و نظر میں ادب سے اسے رکھو
اخبار میں ہے اسمِ محمد ﷺ چھپا ہوا
توحید کے ہے حیطۂ اقدس میں ہر عمل
تقسیم کر رہے ہیں وہ ﷺ اُس کا دیا ہوا
شب اُن ﷺ کے در پہ خواب میں کاٹی تو صبح دم
ساحل سے دیکھتا ہوں سفینہ لگا ہوا
گجرے بنا رہا ہوں درود و سلام کے
میرا قلم ورق پہ ادب سے جھکا ہوا
جگنی سناؤں اپنے نبی ﷺ کی قدم قدم
میلادِ مصطفیٰ ﷺ کا ہے میلہ لگا ہوا
رخصت کریں گے جب مرے احباب تو ریاضؔ
دیکھوں گا اک چراغ لحد میں جلا ہوا