مجھ کو مرے خدا نے ہے حرفِ ثنا دیا- ورد مسلسل (2018)
مجھ کو مرے خدا نے ہے حرفِ ثنا دیا
سلطانِ کائنات کا شاعر بنا دیا
کلیوں نے نعت آج بھی پڑھ کر حضور ﷺ کی
رستہ صبا کو میری گلی کا بتا دیا
اکثر یہ پوچھتا ہے لغت کا ورق ورق
تیرے قلم کو کس نے دھڑکنا سکھا دیا
ہر التجا کے ہاتھ میں دے کر گلِ درود
میں نے درِ نبی ﷺ پہ ہے دامن بچھا دیا
تشنہ لبی کا ذہن میں آیا ہی تھا خیال
کوثر کا جام بادِ خنک نے بڑھا دیا
آنکھیں بنا کے مجھ کو شبِ انتظار کی
طیبہ کی رہگذر میں کسی نے سجا دیا
بچوں کے لب پہ نعتِ نبی ﷺ کے کھلے گلاب
مجھ کو خدا نے نعتِ نبی ﷺ کا صلہ دیا
شدت کی آرزوئے حضوری نے پھر مجھے
ارضِ وطن سے گنبدِ خضرا دکھا دیا
روشن ضمیر کر کے حروفِ سپاس کو
اُس نے زرِ سخن بھی ہے بے انتہا دیا
جب واسطہ دیا اُسے اُس کے حبیب کا
ساحل سے اُس نے میرا سفینہ لگا دیا
آقا حضور ﷺ داد رسی کا ہوں منتظر
مجھ پر ہوا نے میرا ہی ملبہ گرا دیا
تو نے ریاضؔ اذنِ خدا سے بصد خلوص
کشتِ غزل میں نعت کا موسم اگا دیا