ازل سے خاکِ مدینہ میں ڈھل رہا ہوں مَیں- ورد مسلسل (2018)
ازل سے خاکِ مدینہ میں ڈھل رہا ہوں مَیں
نصابِ شعر و سخن کو بدل رہا ہوں مَیں
چراغِ مدحتِ سرکار ﷺ بن کے صدیوں سے
حریمِ عشقِ پیمبر ﷺ میں جل رہا ہوں مَیں
درودِ پاک کا اعجاز ہے کہ امشب بھی
خدا کے ساتھ شریکِ عمل رہا ہوں مَیں
کبھی تو آئیں گے آداب حاضری کے مجھے
قدم قدم پہ ابھی تو سنبھل رہا ہوں مَیں
حبیبِ داورِ مَحْشر سے لو لگائی ہے
تمام عمر ہی وقفِ غزل رہا ہوں مَیں
دیارِ ہجر کے ہر طاق میں جلیں آنسو
دیارِ ہجر میں کب سے مچل رہا ہوں مَیں
ہوا سجاتی ہے قدموں میں آئنہ خانے
غبارِ راہِ مدینہ میں چل رہا ہوں مَیں
نبی جی ﷺ ، سر پہ مرے سائباں کرم کا ہو
بدر کی دھوپ میں تنہا پگھل رہا ہوں مَیں
ٹھہر کہ آج بھی نعتِ نبی ﷺ رقم کر لوں
تری گرفت میں، دستِ اجل، رہا ہوں مَیں
ہوائے تند میں دونوں ہتھیلیوں پہ ریاضؔ
چراغِ نعت سجا کر نکل رہا ہوں مَیں