دستِ طلب ہے رحمتِ پروردِگار میں- ورد مسلسل (2018)
دستِ طلب ہے رحمتِ پروردِگار میں
گذری ہے عمر دامنِ صبحِ بہار میں
جبریل لے کے اتریں گے نعتِ نبی ﷺ کے پھول
رہتا ہوں روز و شب میں اسی انتظار میں
میری غزل کو تاجِ ثنائے نبی ﷺ ملا
سر ہے بلند آج بھی اس انکسار میں
رم جھم برس رہی ہے درود و سلام کی
صد شکر ہوں ازل سے کرم کے حصار میں
مقصود اُن ﷺ کے در کی سلامی ہے بار بار
ہے آسماں بھی گردشِ لیل و نہار میں
آقا ﷺ تمام لوگ مدینے پہنچ گئے
میں آج بھی کھڑا ہوں اُسی رہگذار میں
ہے آئینہ گری مرا منصب مگر، حضور ﷺ
میں ہوں تفکرات کے گرد و غبار میں
میں اُمتی ہوں آپ ﷺ کا رکھوں گا حوصلہ
آخر ہے جیت میرے قبیلے کی ہار میں
سینے پہ اُن کے نقشِ کفِ پا کا عکس ہو
محشر تلک رہو گے تمہی اقتدار میں
آنگن میں ہے ہجوم ستاروں کا خیمہ زن
ذکرِ نبی ﷺ ہے میری شبِ خوشگوار میں
سمتوں کا بھی رہا نہیں، آقا ﷺ ، ہمیں شعور
ایسی کشش ہے ناقۂ زر کی مہار میں
آنکھیں چھلک پڑیں مری پڑھتے ہوئے درود
کب ہے ریاضؔ، عشقِ نبی ﷺ اختیار میں