طشتِ درودِ پاک سپرد ہوا کریں- ورد مسلسل (2018)
طشتِ درودِ پاک سپرد ہوا کریں
روشن، چراغِ مدحتِ خیرالوریٰ کریں
لوحِ ادب پہ کر کے رقم حرفِ التجا
اسمِ نبی ﷺ کا ہم بھی وظیفہ کیا کریں
کتنی عجیب عرضِ تمنا ہے، یاخدا
کشتِ ثنا میں تتلیاں، جگنو، اگا کریں
اسلوبِ نعتِ سرورِ کونین ﷺ ہو نیا
سوچوں کے آج سارے پرندے رہا کریں
کھولوں میں قفل قریۂ توصیف کا، حضور ﷺ
مجھ کو کلیدِ حرفِ ستائش عطا کریں
شہرِ تفکرات کا دروازہ چھوڑ کر
شہرِ نبی ﷺ کے اذنِ سفر کی دعا کریں
پڑھ کر کتابِ سیرتِ سرکارِ دو جہاں
اپنی شبِ سیاہ کا ماتم کیا کریں
کلکِ ثنا نے آج بھی سو بار ہے کہا،
آ کر طواف خوشبوئیں میرا کیا کریں
چاروں طرف کھڑے ہیں شبِ زر کے لشکری
چارہ مرے دکھوں کا بھی یامصطفیٰ ﷺ کریں
نسلیں مری تمام رکھیں یاد حشر تک
گھر میں چراغ عشقِ نبی ﷺ کے جلا کریں
آقا ﷺ کے اسمِ نور کو چوما کریں بہت
تصویر عجز کی سرِ محفل بنا کریں
فکری مغالطوں میں رہے دانشِ فرنگ
ہم مصحفِ نبی ﷺ کی تلاوت کیا کریں
بادِ صبا کے ساتھ مواجہہ شریف میں
آنسو سمیٹنے کا فریضہ ادا کریں
موسم کا کیا ہے وہ تو تغیر پذیر ہے
لب پر گلاب نعتِ نبی ﷺ کے کھلا کریں
اس واسطے خدا نے قلم ہے عطا کیا
جب بھی لکھیں نبی ﷺ کا قصیدہ لکھا کریں
شہرِ حضور ﷺ کے گلی کوچوں کے ذکر سے
ہر لمحۂ حیات کو اک رتجگا کریں
جن راستوں نے آپ ﷺ کے چومے تھے نقشِ پا
اُن راستوں میں سروِ چراغاں بنا کریں
اﷲ کرے حضور ﷺ کے نعلین کے طفیل
اس کیفِ سرمدی میں مسلسل رہا کریں
اتنی سی التجا ہے خدائے رحیم سے
بچے مرے بھی آپ ﷺ کی نعتیں پڑھا کریں
جی چاہتا ہے چوم کے ہونٹوں کو آج بھی
لہجہ بدل بدل کے اُنہی ﷺ کی ثنا کریں
جی چاہتا ہے ہم سرِ افلاک حشر تک
آقا ﷺ کی خاکِ پا سے ستارے چنا کریں
دھندلا رہے ہیں ملی تشخص کو رات دن
اربابِ اختیار سے کیا کیا گلہ کریں
پہلے چراغ نقشِ قدم کو کریں سلام
ہم روشنی کا جب بھی حوالہ دیا کریں
پیش نظر ہو گنبدِ خضرا کی دلکشی
ہم آرزوئے شہرِ مدینہ کیا کریں
پاگل بنے ہوئے ہیں حریفانِ آفتاب
آقا ﷺ ہمیں ردائے تحفظ عطا کریں
اسوہ مرے حضور ﷺ کا دیتا ہے یہ سبق
جب بھی کریں ریاضؔ کسی کا بھلا کریں
آنکھیں جھکیں جو بہر سلامی مری، ریاضؔ
پلکوں پہ آنسوؤں کے ستارے سجا کریں
ارض و سما بھی آپ ﷺ کے تھے منتظر ریاضؔ
ارض و سما کو کیوں نہ شریکِ ثنا کریں