لحد میں بھی کھِلے گا، آسماں والو، چمن میرا- ورد مسلسل (2018)
لحد میں بھی کھِلے گا، آسماں والو، چمن میرا
بڑا انمول ہیرا ہے، زرِ سرور و سمن میرا
کہاں سے ماہ و انجم جھانک کر دیکھیں گے چھت میری
گناہوں سے ڈھکا ہے، یا رسول اﷲ، گگن میرا
مجھے میری ہوس نے باندھ رکھا ہے ستونوں سے
مَیں مجرم ہوں، مرے آقا ﷺ ، نہیں بدلا چلن میرا
فضائے نعت میں مَیں سانس لیتا ہوں مرے بچو!
دمِ رخصت، ردائے عجز میں رکھنا بدن میرا
نمایاں ہو نہیں پائے نشاں ٹھنڈی ہواؤں کے
غبارِ فتنہ و شر میں، نبی جی ﷺ ، ہے وطن میرا
ہزاروں خارجی گندم چرا لیتے ہیں کھیتوں سے
تصرف میں نہیں میرے، ابھی کوہ و دمن میرا
نفاذِ عدل کا ہر خواب برسوں سے ادھورا ہے
نبی جی ﷺ ، آپ ﷺ کے دامن میں ہو عہدِ کہن میرا
درِ آقا ﷺ کی ہے یہ حاضری پرواز سے پہلے
دعاؤں کا، رہے طیبہ میں لشکر خیمہ زن، میرا
ردائے خاکِ طیبہ کی تمنا مَیں نے بھی کی ہے
بنے گا کاغذی پیراہنوں سے کیا کفن میرا
مقید خود کو رکھتا ہوں میں گلزارِ مدینہ میں
بھرا رہتا ہے پھولوں سے سخن میرا، دہن میرا
خدا اوجِ ثریا کی بلندی اس لیے دے گا
جھکا رہتا ہے آقا ﷺ کے درِ اقدس پہ فن میرا
ثنا کے سبز پیڑوں سے بدل جائے گا ہر منظر
یقینا رنگ لائے گا سرِ محشر سخن میرا
کئی صدیوں سے، لوگو، عظمتِ رفتہ کہیں گم ہے
نقوشِ پائے پیغمبر ﷺ تلاشے کیوں نہ من میرا
کسی کے قبضۂ قدرت میں، آقا ﷺ میری سانسیں ہیں
خدائی کے ہے منصب پر یہ دورِ پر فتن میرا
ریاضؔ، آزاد بندہ اُس کا ہوں مَیں اُس کی بستی میں
حصارِ جبر میں کب تک رہے گا بانکپن میرا