مرا شعور مدینے کی ہر گلی میں رہے- ورد مسلسل (2018)

مرا شعور مدینے کی ہر گلی میں رہے
جوارِ گنبدِ خضرا کی روشنی میں رہے

خدا کرے کہ قبیلے کا ایک اک بچہ
تمام عمر اُنہی ﷺ کی گداگری میں رہے

تمام حسن سماوات کا سمیٹے ہوئے
قلم، نقوشِ کفِ پا کی دلکشی میں رہے

سخنوری کے پرندے یہ بعدِ محشر بھی
خدا کا شکر ہے انوارِ سرمدی میں رہے

بحور ساری کی ساری ہی دلربا ہیں مگر
گداز و سوز کے نغمے کسی کسی میں رہے

یہ اس لئے کہ میں شاعر ترے نبی ﷺ کا ہوں
مرا کلام بھی مقبول ہر صدی میں رہے

خدا کے خوف سے عاری ضمیر ہے جن کا
قیامِ حشر تک افکارِ گمرہی میں رہے

ہمارے دامنِ صد چاک میں تو کچھ بھی نہیں
ہم عمر بھر اسی احساسِ کمتری میں رہے

ہمارے دامنِ کشکول کی طلب نہ گئی
ہمارے ہونٹ بھی صدیوں کی تشنگی میں رہے

ریاضؔ، عشقِ پیمبر ﷺ کا ایک اِک جرعہ
سحابِ حسنِ شریعت کی پالکی میں رہے