تیرگی میں مطلعِ انوار کی باتیں کریں- ورد مسلسل (2018)
تیرگی میں مطلعِ انوار کی باتیں کریں
رحمتِ کُل، احمدِ مختار ﷺ کی باتیں کریں
مشک و عنبر سے لبِ گویا وضو کرلے تو پھر
صاحبِ ﷺ دل، صاحبِ ﷺ کردار کی باتیں کریں
پیکرِ حسنِ ازل کے ذکر کی محفل سجے
سرورِ کونین ﷺ کے دربار کی باتیں کریں
رات بھر رقصاں رہے اشکِ رواں کا سلسلہ
صبح تک اب سیّدِ ابرار ﷺ کی باتیں کریں
جس کی خوشبو سے مہکتے ہیں در و بامِ حیات
ہم نفس اُس گلشنِ بے خار کی باتیں کریں
آسماں بھی جس میں دیکھے روضۂ اطہر کی چھب
خوش نظر اُس دیدۂ بیدار کی باتیں کریں
جاگتے سوتے ہیں جن کے درمیاں رہتے ہیں ہم
اُن مہکتے سے در و دیوار کی باتیں کریں
حَشْر تک ہر لفظ جس کا ہر تمدن کا نصاب
آج بھی اُس قافلہ سالار ﷺ کی باتیں کریں
سر برہنہ ہم کھڑے ہیں چلچلاتی دھوپ میں
خاکِ طیبہ سے بنی دستار کی باتیں کریں
آخری کل بھی کرے گا جس کی عظمت کو سلام
کل جہانوں کے اُسی سردار ﷺ کی باتیں کریں
میرے ہاتھوں میں مرے اشکوں کے سکّے ہیں ریاضؔ
شہرِ طیبہ کے چلو بازار کی باتیں کریں