کیا خوئے پذیرائی ہے ہر ایک شجر میں- ورد مسلسل (2018)

کیا خوئے پذیرائی ہے ہر ایک شجر میں
میں روزِ ازل سے ہوں مدینے کے سفر میں

جب تک نہ گرے لب پہ ترے ﷺ نام کی شبنم
ٹھنڈک نہیں پڑتی کبھی لالے کے جگر میں

زم زم کی طلب آنکھ میں بن جاتی ہے آنسو
سرکار ﷺ ، میں رہتا ہوں مضافاتِ شرر میں

سلطانِ مدینہ کی رعایا ہوں، فرشتو!
مر کر بھی ہوں میں دامنِ خورشیدِ سحر میں

اشکوں کے گہر جس کے ستارے نہیں بنتے
وہ مفلس و نادار ہے میری بھی نظر میں

شاید کبھی طیبہ کی ہواؤں کا گذر ہو
ہر شام دیے رکھتا رہوں راہ گذر میں
کس کس کا یہاں قرض چکاتا پھروں آقا ﷺ
دو خاکِ مدینہ مری دستارِ ہنر میں

سرکار ﷺ سے نسبت کا کبھی پھول بھی مہکے
اک آنچ ابھی باقی ہے تکمیلِ بشر میں

آقا جی ﷺ کے افکارِ جلیلہ کی بدولت
اک پھول کھلا رہتا ہے جسموں کے کھنڈر میں

انگشتِ پیمبر ﷺ کے تصدق سے رہے گی
تا حشر خنک چاندنی سامانِ قمر میں

ملحوظ رہے سیدِ عالم ﷺ کا تقدّس
سچائی ہی سچائی ہے قرآں کی خبر میں

کیا حسنِ طلب ہے کہ ریاضؔ اپنے خدا سے
مرنے کی دعا مانگی ہے آقا ﷺ کے نگر میں