سر پر ہے ثنا خوانی کی دستار مسلسل- ورد مسلسل (2018)
سر پر ہے ثنا خوانی کی دستار مسلسل
کھلتے ہیں مری شاخوں پہ افکار مسلسل
توصیف کا منصب مرے اشکوں کو ملا ہے
الفاظ میں ہوتا نہیں اظہار مسلسل
کچھ دن ہی کی تو بات ہے طیبہ کے مسافر
ہر موڑ پہ اب ملتے ہیں آثار مسلسل
یہ حشر کا میداں ہے قیامت کی گھڑی ہے
قدموں سے لپٹتے ہیں گنہ گار مسلسل
سورج ہے مصائب کا سوا نیزے پہ لیکن
مجھ پر بھی تو ہے چادرِ انوار مسلسل
احوال پہ اب چشمِ عنایت ہے ضروری
امت سرِ مقتل جو ہے سرکار ﷺ مسلسل
سرکار ﷺ کے گنبد پہ نظر جب سے پڑی ہے
آنگن میں صبا رہتی ہے گلبار مسلسل
امید کے ساحل سے لگے کشتیٔ امت
گرداب مسلسل ہیں تو منجدھار مسلسل
پلکوں پہ فروزاں مرے اشکوں سے بھی آقا ﷺ
رہتی ہے ہوا بر سرِ پیکار مسلسل
یہ کوچۂ سرکار ﷺ ہے طیبہ کی گلی ہے
ہوتی ہے یہاں بارشِ انوار مسلسل
کاسہ مرے جذبات کا لبریز رہا ہے
احساسِ غلامی میں ہوں سرشار مسلسل
آنکھوں میں سمٹ آئے گی کونین کی ٹھنڈک
جب ہو گا ریاضؔ آپ کو دیدار مسلسل