حصارِ کرب و غم میں شب بسر ہوتی نہیں آقا ﷺ- ورد مسلسل (2018)
حصارِ کرب و غم میں شب بسر ہوتی نہیں آقا ﷺ
سمٹ آیا ہوں آنکھوں میں سحر ہوتی نہیں آقا ﷺ
تمنا ہے کہ کھو جاؤں غبارِ شہرِ طیبہ میں
مگر یہ زندگی گردِ سفر ہوتی نہیں آقا ﷺ
عجب پابندیاں ہیں اس چمن زارِ تمنا میں
کہ بوئے گل، خیالِ نغمہ گر ہوتی نہیں آقا ﷺ
دیارِ دیدہ و دل میں ستارے بھی نہیں نکلے
دعا میری حریفِ بال و پر ہوتی نہیں آقا ﷺ
محیطِ روز و شب تیرہ شبی ہے جس طرف دیکھوں
نظر، تاروں کی اب کیوں رہگذر ہوتی نہیں آقا ﷺ
مناظر خون میں ڈوبے ہوئے ہیں ایک مدت سے
خزاں میرے چمن میں بے ثمر ہوتی نہیں آقا ﷺ
جلا جاتے ہیں خرمن آرزوؤں کا سرِ محفل
ہمارے رہنماؤں کی خبر ہوتی نہیں آقا ﷺ
صفِ ماتم بچھی رہتی ہے ہر بستی کی گلیوں میں
ہماری بد نصیبی بے اثر ہوتی نہیں آقا ﷺ
ریاضِؔ تشنہ لب اخبار پڑھ کر روتا رہتا ہے
کبھی بھی خشک اس کی چشمِ تر ہوتی نہیں آقا ﷺ