نیا سورج ازل سے تابشِ غارِ حرا میں ہے- ورد مسلسل (2018)
نیا سورج ازل سے تابشِ غارِ حرا میں ہے
حکومت حشر تک سرکار کی، ارض و سما میں ہے
انہی ﷺ کے ذکر سے معمور ہے خلدِ سخن میری
انہی ﷺ کی شانِ رفعت، ہم قلم، حرفِ ثنا میں ہے
زمیں سے آسماں تک اُن کی عظمت کے کھُلے پرچم
گلابِ نعتِ ختم المرسلین ﷺ دستِ صبا میں ہے
یہ ممکن ہی نہیں افلاک سے لوٹے تہی دامن
کہ اُن کے اسمِ رحمت کا وسیلہ ہر دعا میں ہے
تلاشِ امن میں نکلے ہوئے اے قافلے والو!
نشاں امن و اماں کا تو اُنہی ﷺ کے نقشِ پا میں ہے
بہت سے فلسفے تخلیق کر رکھے ہیں لوگوں نے
تشخص سب کے مسلک کا نفازِ لا الٰہ میں ہے
مدینے کے سفر کا حکم پھر سرکا ﷺ ر فرمائیں
مرے اندر کی بیتابی حروفِ التجا میں ہے
کفن مجھ کو غبارِ خلدِ طیبہ کا عطا ہو گا
نجاتِ اخروی کی ہر سند شہرِ وفا میں ہے
مری ہر سانس سجدہ ریز رہتی ہے مدینے میں
رضا میری، خدائے لم یزل! تیری رضا میں ہے
وہی تشنہ لبی، تیرہ شبی شامِ غریباں کی
ریاضؔ اس عہدِ ناپرساں کی خاکِ کربلا میں ہے