امیرِ قافلہ سے، ہسفر، اتنا تو کہنے دو- ورد مسلسل (2018)
امیرِ قافلہ سے، ہم سفر، اتنا تو کہنے دو
مَیں دیوانہ ہوں طیبہ کا مجھے طیبہ میں رہنے دو
سخن ابہام کے کوچے میں آ نکلا ہے ہم نفسو!
عروسِ شعر کو نعتِ نبی ﷺ کے سرخ گہنے دو
یہی شاید لکھا ہے کاتبِ قدرت نے قسمت میں
شبِ جرمِ ضعیفی کی سزا ملت کو سہنے دو
بہت ممکن ہے دھل جائے سیاہی میرے اندر کی
بنامِ عشق آنکھوں سے ابھی اشکوں کو بہنے دو
ابھی آثار طیبہ کے جزائر کے نہیں دیکھے
مری کشتی کو امواجِ ثنا پر اور بہنے دو
ترے یہ ہاتھ تو کیا مَیں ترے پاؤں بھی چوموں گا
مجھے محشر تلک سرکار ﷺ کے قدموں میں رہنے دو