دامنِ شہرِ قلم میں رقص کرتا ہے خیال- ورد مسلسل (2018)

دامنِ شہرِ قلم میں رقص کرتا ہے خیال
پھر ابھرتا ہے ورق پر نعت کا حسن و جمال

ہاتھ میں لے کر چراغِ عظمتِ خیرالبشر ﷺ
پوچھتے رہتے ہیں بچے اُن ﷺ کے بارے میں سوال

خدمتِ انوار میں ہے پیکرِ عفو و کرم
آپ ﷺ جیسی دوسری کوئی نہیں ملتی مثال

ہم غلاموں کا بھرم رکھّیں گے محشر میں حضور ﷺ
ہم نکمّوں کے مربی، ہم گنہ گاروں کی ڈھال

ایک ہم ہی سجدہ ریزی کا نہیں رکھتے شعور
بتکدوں میں گونجتی رہتی ہے آوازِ بلالؓ

یہ خدائے حرفِ تازہ کی عطائے دلنشیں
نعت گوئی میں کہاں شاعر کا ہے اپنا کمال
پھول بن جائیں تری قدرت سے اے ربِّ قدیر!
کنجِ مقتل میں کھڑے ہیں لے کے ہم زخموں کی شال

ہر جزیرے میں صفِ ماتم بچھاتی ہے ہوا
عافیت کے چاند رحمت کے سمندر سے اچھال

منتشر ہوتا نہیں شامِ پریشاں کا غبار
ہو اندھیری رات کا سب بستیوں سے انتقال

سرورِ کونین ﷺ کے صدقے میں اے میرے خدا
وقت لوٹا دے کسی دن پھر وہی جاہ و جلال

پھر اتر آئیں افق سے روشنی کے قافلے
پھر اتر آئیں فلک سے عزم و ہمت سے ہلال

در بدر کی ٹھوکریں کھاتی پھرے گی کب تلک
امتِ محبوب ﷺ کو قعرِ مذلّت سے نکال

نعت سرمایہ غلامانِ نبی ﷺ کا ہے ریاضؔ
اس کے ماتھے پر نہیں لکھّا گیا حرفِ زوال