لوحِ جاں خطرے میں ہے، حرفِ اذاں خطرے میں ہے- ورد مسلسل (2018)
لوحِ جاں خطرے میں ہے، حرفِ اذاں خطرے میں ہے
سیّدی یا مرشدی، شہرِ فغاں خطرے میں ہے
یا رسول اﷲ، کرم کی اک نظر، بہرِ خدا
یہ زمیں خطرے میں ہے، یہ آسماں خطرے میں ہے
ارضِ پاکستان پر اتریں دعاؤں کے سحاب
سر زمینِ لا الہ کا ہر مکاں خطرے میں ہے
فتنہ و شر کے اندھیرے خیمہ زن ہیں ہر طرف
حُبِّ ختم المرسلیں کی کہکشاں خطرے میں ہے
ہیں سپاہِ شب کے چاروں سَمْت لاکھوں لشکری
امتِ مظلوم کی ہر داستاں خطرے میں ہے
سرخ آندھی نے پسِ دیوار رکھا ہے قدم
سبز پیڑوں پر بنا ہر آشیاں خطرے میں ہے
شیطنت غالب رہی ہے اب کے بھی، آقا حضور ﷺ
پوری دنیا میں متاعِ کارواں خطرے میں ہے
عہدِ ماضی کی درخشانی کو دھندلایا گیا
عہدِ نو بھی کارواں در کارواں خطرے میں ہے
لوگ کتنے ہیں، خدا بننے کے شر میں مبتلا
میری پیشانی پہ سجدوں کا نشاں خطرے میں ہے
شورِ بے ہنگم میں میری کون سنتا ہے، ریاضؔ
ابنِ آدم کا، یقینا، یہ جہاں خطرے میں ہے