گو ہر قدم پر اک نئی ٹھوکر ملی مجھے- ورد مسلسل (2018)
گو ہر قدم پہ اک نئی ٹھوکر ملی مجھے
خوش بخت ہوں کہ عمرِ ہنر وَر ملی مجھے
جب بھی کیا ہے قصد ثنائے رسول ﷺ کا
بوئے گلاب لوحِ ادب پر ملی مجھے
صلِّ علیٰ کے ہونٹوں پہ رکھ کر ہزار پھول
بادِ صبا سجود میں اکثر ملی مجھے
نقش و نگار کیوں نہ بناتا میں نعت میں
کلکِ ثنائے حرفِ مصوَّر ملی مجھے
حاضر تھا جب مواجھۂ اقدس میں یانبی ﷺ
اشکوں کی آب و تاب برابر ملی مجھے
بابِ بقیع کے پاس ہی قدمَین کی طرف
خوشبو، دکھا کے صبح کا منظر، ملی مجھے
شہرِ نبی کے بعد وطن کی زمین پر
اب کے برس ہے عیدِ مکرّر ملی مجھے
ہر غم سے بے نیاز کیا ہے حضور ﷺ نے
باغِ کرم کی شاخِ صنوبر ملی مجھے
محرومیوں کی راکھ اڑا دوں کہ آج بھی
شہرِ خنک کی خاکِ منور ملی مجھے
سر پہ سجا کے سبز عمامہ نجات کا
محشر کے دن بھی نعتِ پیمبر ﷺ ملی مجھے
ہاتھوں میں ہی رہے گا مرے کاسۂ طلب
ہر موڑ پر صدائے گداگر ملی مجھے
شاید یہ اس لئے کہ مرا اپنا گھر نہیں
خلقت خدا کی آج بھی بے گھر ملی مجھے
یہ سب کرم ہے مدحتِ سرکار کا ریاضؔ
جب بھی ملی فضائے معطّر ملی مجھے