محمد مصطفےٰؐ کا نام ہونٹوں پر رواں ہو گا- زر معتبر (1995)
محمدؐ مُصطفیٰ کا نام ہونٹوں پر رواں ہو گا
زمانے کا زمانہ دیکھنا پھر ہمزباں ہو گا
بنی ہے نعت کی تمہید اشکوں کی یہ بے تابی
حروفِ نو کے آنگن میں نزولِ کہکشاں ہو گا
مَیں تتلی بن کے رہ جاؤں گا گلزارِ محمدؐ میں
مِرا ہر رنگ طیبہ کی فضا میں پر فشاں ہو گا
ہوا بانہوں میں لے لے گی شکستہ دل مسافر کو
حصارِ کرب و رنج و غم میں جب بھی کارواں ہو گا
حریمِ آرزو میں نعت کی مہکی رہیں کلیاں
ترے ویراں کھنڈر پر باغِ جنت کا گماں ہو گا
فصیلوں میں شہیدوں کے لہو کا نور ہے شامل
یہ خطہ دینِ ختم المرسلین کا پاسباں ہو گا
عطا ہو گی قبولیت کی دستارِ کرم اِس کو
دُعا کے جیب و داماں میں زرِ اشک رواں ہو گا
ریاضؔ اپنی کہانی آپ ہی کہہ دے گا ہر آنسو
حضورِ حُسن یہ مشکور اندازِ بیاں ہو گا