کتابِ دل کے ورق کا مَیں حرفِ تازہ ہوں- ورد مسلسل (2018)
کتابِ دل کے ورق کا مَیں حرفِ تازہ ہوں
ازل سے شاخِ ثنا پر مہکتا رہتا ہوں
ثنائے مرسلِ کون و مکاں سے کچھ پہلے
قلم کا آج بھی مَیں پیرہن بدلتا ہوں
حصار آپ ﷺ کی امت کا آخری جو ہے
حضور ﷺ ، مَیں اُسی ارضِ وفا سے آیا ہوں
زہے نصیب کہ اکثر مَیں شب کے پچھلے پہر
درِ حضور ﷺ پہ حاضر ضرور ہوتا ہوں
مرے حضور ﷺ کی رحمت سنبھالتی ہے مجھے
ہوائے کفر سے جب بھی مَیں خوف کھاتا ہوں
حضور ﷺ میری پریشانیوں کا حل بھی کوئی
بدن کے زندہ مسائل میں کب سے زندہ ہوں
حضور ﷺ ، شام کے تیور مَیں دیکھنے کے بعد
چراغ لے کے ہتھیلی پہ گھر سے نکلا ہوں
مَیں چشمِ نم کا ہوں ممنون، شامِ مدحت میں
مَیں اپنی تشنہ زمینوں پہ آپ برسا ہوں
حدودِ شہرِ پیمبر ﷺ کو لوحِ عظمت پر
بڑے خلوص سے خلدِ زمین لکھتا ہوں
چمن میں گنبدِ خضرا کے فیضِ بے حد سے
گداز و سوز کے موسم کا سبز چہرہ ہوں
اسے حضور ﷺ کے قدموں کو چومنا تھا ریاضؔ
مَیں اس لئے بھی جبیں کو زمیں پہ رکھتا ہوں