چراغِ رنگِ سخن جل اٹھے ہواؤں میں- ورد مسلسل (2018)

چراغِ رنگِ سخن جل اٹھے ہواؤں میں
کہ اسمِ سیّدِ لولاک ہے نداؤں میں

فضا میں ایک بھی سورج نظر نہیں آتا
سجیں حضور ﷺ کے نقشِ قدم فضاؤں میں

ہر ایک حرفِ ادب اُن پہ بھیجتا ہے درود
گلابِ حُبِّ پیمبر ﷺ کھِلیں دعاؤں میں

اتر رہے ہیں فرشتے دھنک کی سیڑھی سے
کھڑا ہوں گنبدِ خضرا کی سبز چھاؤں میں

شبِ سیاہ کا ماتم کریں کہاں تک ہم
حضور ﷺ ، تیرہ شبی جا بسے خلاؤں میں

حضور ﷺ ، حدِ نظر تک اُگے ہیں سر اپنے
سفید پھول ہوں تقسیم فاختاؤں میں
جوارِ گنبدِ خضرا سے پھر گھٹا اٹھے
زمیں ہے تشنہ لبی کی جلی قباؤں میں

گداز و سوز کا موسم یونہی نہیں اترا
مرا خلوص ہے شامل مری نواؤں میں

نوائے ہجر لبوں پر رہے تر و تازہ
گلابِ وصل مہکتے رہیں صداؤں میں

ریاضؔ، اسمِ محمد ﷺ کو بادباں کر لیں
چھپا ہوا ہے اگر خوف ناخداؤں میں