چراغاں کر، مرے افکار میں، اے آسماں والے- ورد مسلسل (2018)
چراغاں کر، مرے افکار میں، اے آسماں والے
مجھے سرکار ﷺ کا شاعر کہیں تیرے جہاں والے
ترے گھر میں کھڑے ہیں کب سے تصویرِ ادب بن کر
زمیں کے ہر مکیں کے سر پہ چھت دے لا مکاں والے
مدینے کی منور چاند راتوں کی فضاؤں سے
اٹھا لائے ہیں میری خامشی نطق و بیاں والے
سواری آپ ﷺ کی عرش بریں پر جانے والی ہے
قدم چومیں پیمبر ﷺ کے ستارے کہکشاں والے
درودِ پاک پڑھتے، جھومتے، گاتے، ثنا کرتے
درِ سرکار ﷺ پر پہنچیں گے سب اشکِ رواں والے
یقیں میرا کنارے سے لگائے گا مری کشتی
خسارے میں رہیں گے دیکھنا وہم و گماں والے
مرے آقا ﷺ کے ہر نقشِ قدم کو رہنما کر کے
جلائیں گے چراغِ آرزو حکمِ اذاں والے
اٹھیں گے جھولیاں بھر کے سکون و امن و راحت کی
درِ سرکارِ دو عالم ﷺ پہ آئے ہیں فغاں والے
ہوائے شہرِ طیبہ کو ذرا آواز تو دینا
برہنہ سر کھڑے ہیں روزِ محشر امتحاں والے
کرم کے پھول برسیں گے مرے آنگن میں بھی لاکھوں
سنائیں گے انہیں میری کہانی داستاں والے
غلامی کی سند والے ہی آخر معتبر ٹھہرے
بھلا سکتے نہیں رستہ امیرِ کارواں والے
ریاضِؔ مضطرب برسوں سے طالب ہے دعاؤں کا
کرم والے، عطا والے، ازل سے مہرباں والے