یہ جو رہتا ہے مرے لب پہ وفورِ رحمت- ورد مسلسل (2018)
یہ جو رہتا ہے مرے لب پہ وفورِ رحمت
مخزنِ نعت میں ہو مصرعِ تر کی صورت
مَیں کسی قصرِ انا پر نہیں دستک دیتا
عشقِ سرکارِ مدینہ ﷺ کی ملی ہے دولت
جب سے اوراق پہ اتری ہے ثنا کی خوشبو
خود قلم بھی ہے اُسی شام سے محوِ حیرت
بعد مرنے کے بھی لکھتا رہوں اُن ﷺ کی نعتیں
کم نہ ہو میرے خدا! جذبِ دروں کی شدت
آپ ﷺ کے اسمِ گرامی کی ہے ٹھنڈک ہر سو
آپ ﷺ ہی عرشِ بریں، فرشِ زمیں کی زینت
ابرِ رحمت نے مجھے گھیر رکھا ہے کب سے
جنتِ ارضی میں بٹتی ہے نسیمِ فرحت
سر اٹھانے کی جسارت نہیں ہوتی مجھ سے
کیا عجب ہوتی ہے کس کیف میں میری حالت
ہم غلاموں کی بڑی شان ہے روزِ محشر
ڈھونڈتی پھرتی ہے امت کو نبی ﷺ کی رحمت
گنبد سرورِ کونین ﷺ کے سائے میں رہوں
آسمانوں سے برستی ہے زمیں پر نکہت
اک محبت ہی محبت ہی محبت ہے خدا
میرے مفلوج بدن کو بھی وہ دے گا رخصت
وادیٔ سدرہ سے تنہا تھے چلے میرے حضور ﷺ
آپ ﷺ نے کھولی سرِ عرش کتابِ عظمت
عید کا دن مَیں مدینے میں گذار آیا ہوں
مسجدِ نبوی میں تھی سامنے میرے جنت
خوب اوقات مجھے یاد ہے اپنی، لیکن
اُن ﷺ کے قدموں کی بدولت یہ ملی ہے عزت
جس نے چومے ہیں قدم میرے پیمبر ﷺ کے ریاضؔ
اُس بلندی پہ رہے میرے سخن کی قسمت
مسندِ شعر بچھائی ہے فرشتوں نے ریاضؔ
روزِ محشر ہے ملی اشکِ رواں کی قیمت