اک نظر یاسیّدی ﷺ ! میرے بھی حالِ زار پر- ورد مسلسل (2018)
اک نظر یاسیّدی ﷺ ! میرے بھی حالِ زار پر
حرفِ مبہم کی طرح مٹتے ہوئے آثار پر
مَیں نے طیبہ کے علاوہ اور کچھ دیکھا نہیں
کیا کوئی قدغن لگائے گا مرے افکار پر
چاندنی لپٹی رہے ہر مصرعِ تر سے، حضور ﷺ
روشنی برسے ہمیشہ نعت کے اشعار پر
میرے دامن میں سوائے چشمِ تر کچھ بھی نہیں
مَیں بہت رویا ہوں امشب بھی درِ سرکار ﷺ پر
کیا لکھوں احوالِ شہرِ رحمتِ پروردگار
رتجگا ہی رتجگا ہے گنبد و مینار پر
آرزو ہے ہر پرندہ جانبِ طیبہ اڑے
در فضا میں کھول دے تو دیدۂ بیدار پر
ایک اک گوشہ منوّر آپ ﷺ کے صدقے میں ہو
خوب برسے دھوپ جنگل کے گھنے اشجار پر
آپ ﷺ کی نسبت سے ہر ذرّہ بھی ہے ماہِ منیر
آپ ﷺ کا احسان ہے ہر خلعت و دستار پر
حرفِ آخر ہے کتابِ محتشم، آقا حضور ﷺ
عدل بس نازل ہوا ہے آپ ﷺ کے دربار پر
آج بھی ہیں چلچلاتی دھوپ میں بچّے مرے
نقشِ پا ہوں آپ ﷺ کے سایہ فگن گھر بار پر
سرخیوں میں خونِ مسلم کی ہے ارزانی بہت
ابرِ رحمت کا کوئی چھینٹا پڑے اخبار پر
بعد میرے بھی چراغِ نعت ہوں ہر طاق میں
روشنی پھیلی رہے گھر کے در و دیوار پر
عشق کی پُروا چلی ہے شہرِ مدحت میں ریاضؔ
ہے درودوں کا تسلسل آپ ﷺ کے انوار پر
آؤ چل کر معرفت کے جام پیتے ہیں ریاضؔ
حرف آئے گا وگرنہ گرمیٔ بازار پر
اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگی پذیرائی ریاضؔ
ہر بیاضِ نعت اتری ہے لبِ اظہار پر