دِر سرکارِ دو عالم ﷺ پہ میری چشمِ تر برسے- ورد مسلسل (2018)

دِر سرکارِ دو عالم ﷺ پہ میری چشمِ تر برسے
مرے آثار پر ابرِ کرم شام و سحر برسے

قلم کی بے نوائی کا مجھے شکوہ نہیں ہرگز
گلابِ نعتِ سرکارِ مدینہ رات بھر برسے

ارادہ جب کیا شہرِ نبی ﷺ کی سَمت اڑنے کا
مرے ویران آنگن میں ہزاروں بال و پر برسے

غریبِ شہر کا رکھا بھرم آقائے رحمت نے
مَیں بے گھر تھا پسِ دیوار و در، دیوار و در برسے

کتابِ زندگی کے ہر ورق پر روشنی اتری
مری لوحِ تخیل پر حروفِ معتبر برسے

مَیں بے مایہ ہمیشہ جھڑکیاں کھانے کا عادی ہوں
مرے مکتب میں بھی سرکار ﷺ دستارِ ہنر برسے

بہت ہی دل گرفتہ تھے مرے بچے شبِ حیرت
مری شاخِ برہنہ پر مگر برگ و ثمر برسے

اندھیری شب میں جب چلنا تھا طیبہ کے مسافر کو
بفیضِ مرسلِ آخر ﷺ چراغِ رہگذر برسے

مجھے در پیش برسوں سے مسافت ہی مسافت ہے
مرے مولا! مرے چہرے پہ بھی گردِ سفر برسے

مجھے تعبیر پہلے ہی بتا دی تھی ستاروں نے
مرے ہر خواب میں سایہ کئے بوڑھے شجر برسے

مری جھولی ہی کیا، کشتِ سخن بھی بھر گئی میری
بوقتِ حاضری طیبہ میں اتنے ہیں گہر برسے

ورق الٹے کتابِ آرزو کے شہرِ طیبہ میں
ریاضِؔ خوش نوا پر بھی کرم کے بحر و بر برسے