مدینے کی ہواؤں سے کریں گے گفتگو اِمشب- ورد مسلسل (2018)

مدینے کی ہواؤں سے کریں گے گفتگو اِمشب
ریاضؔ اپنے ہی اشکوں میں رہیں گے با وضو اِمشب

ہمارے آئنہ خانے کی تشنہ لب فضاؤں میں
چمک اٹھا ہے عکسِ شامِ طیبہ ہو بہو اِمشب

ہواؤ! پھر ذرا کہنا، دعاؤ! پھر ذرا سننا
یہ کیا پیغام لائی ہے ہوائے مشکبو اِمشب

ستارے توڑ لائیں گے وفا کے آسمانوں سے
کرے گی رقص آنگن میں بہارِ رنگ و بو اِمشب

مدینے کا تصور باندھ رکھا ہے دعاؤں نے
کیا ہے ہم نے بھی روشن چراغِ آرزو اِمشب

ورق پر گنبدِ خضرا کا عکسِ دلربا دیکھو!
اٹھا لایا ہے طیبہ سے قلم ذوقِ نمو امشب

در و دیوار پھر بھی منتظر ہیں ابرِ رحمت کے
نہیں خالی اگرچہ عشق کے جام و سبو امشب

مدینے کا ہر اک منظر گزرتا ہے نگاہوں سے
بیاضِ نعتِ ختم المرسلیں ﷺ ہے رو برو امشب

شبِ میلاد کی ہر ایک ساعت آسماں پر ہے
صدائے مرحبا پھیلی ہوئی ہے کو بکو امشب

چمن زارِ غزل میں ہے درودِ پاک کی رم جھم
فضا شہرِ قلم کی کس قدر ہے خوبرو امشب

یقیں ہے آخرِ شب چادرِ رحمت کے صدقے میں
کریں گی دامنِ صد چاک کو کلیاں رفو امشب

شبیہہِ گنبدِ خضرا ہے شامِ ہجر میں روشن
ریاضِؔ تشنہ لب جائے چھلک پھر آبجو امشب