درِ مصطفےٰؐ پر صدا کر رہا ہوں- زر معتبر (1995)
درِ مصطفیٰؐ پر صدا کر رہا ہوں
میں لفظوں کو عظمت عطا کر رہا ہوں
میں پھر اپنے ہونٹوں کا صدقہ اتاروں
میں پھر ذکرِ خیر الوریٰ کر رہا ہوں
مجھے نعت گوئی کا منصب ملا ہے
بپا جشن بختِ رسا کر رہا ہوں
فرشتے مِرے نُطق کی لیں بلائیں
میں حسانؓ کی اقتدا کر رہا ہوں
بصیریؒ کے دستِ مبارک کا سایہ
میں چاک اپنے دل کی قبا کر رہا ہوں
وہی کیفِ پیہم کا عالم مجھے بھی
میں تقلیدِ کلکِ رضاؒ کر رہا ہوں
میں اقبالؒ کی جستجو کا ہوں طالب
سفر کی ابھی ابتدا کر رہا ہوں
تڑپتا رہوں شہرِ بسمل میں کب تک
حضوری کی بس التجا کر رہا ہوں
مِرا ہاتھ تھامے مدینے میں لے چل
ثنا اُنؐ کی بادِ صبا کر رہا ہوں
تصور میں شہرِ نبیؐ کو بسا کر
نمازِ محبت ادا کر رہا ہوں
محمدؐ کی کملی سے لے کر اُجالے
شبِ منحرف میں ضیا کر رہا ہوں
غلامی کی مجھ کو سند مرحمت ہو
حضورؐ، اپنی جاں بھی فدا کر رہا ہوں
ریاضؔ آج پھر نعت کوئی عطا ہو
کہ میں مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ کر رہا ہوں