سر زمینِ وطن!- ارض دعا
سر زمینِ وطن
تیری راتوں کے آنچل میں تاروں کے جھرمٹ اترتے رہیں
تیری صبحوں کی اجلی جبینیں دمکتی رہیں
تیری مٹی کی خوشبو حروفِ دعا میں
نئے موسموں کی تمنا کا چہرہ لیے مسکراتی رہے
سرزمینِ وطن
تیری جھیلوں کے گہرے خنک پانیوں سے نمو کے خزینے ابلتے رہیں
پربتوں کی حسیں چوٹیاں سرمدی روشنی میں نہاتی رہیں
طاقِ ایماں میں قرآن کی روشنی جگمگاتی رہے
اسمِ احمدؐ سے سینوں میں ہر شب نئے رتجگوں کا وظیفہ بھی جاری رہے
حرفِ تازہ لبوں پر مہکتا رہے
سر زمینِ وطن
لوحِ جذبات پر لفظ در لفظ کھلتی ہوئی چاندنی
ان گنت ساعتوں کے حسیں قافلے
موج در موج بہتے ہوئے فاصلے
تیرا پرچم لیے
آگے بڑھتے رہیں
سر زمینِ وطن!
مَیں تری خاک سے
پھول چنتا رہوں
گیت بُنتا رہوں
سر زمینِ وطن!
وادیٔ حرف میں
تیرے اسمِ مقدس کی تنویر سے
چاند لمحوں کی ڈولی اترتی رہے
روشنی تیرے دہقاں کے ماتھے کا جھومر بنے
تیرے مزدور کا پھول چہرہ نکھرتا رہے
تیرے محنت کشوں کے پسینے کی خوشبو رہے پرفشاں
ٹہنیوں پر لدے پھول گاتے رہیں
سبز کرنوں کی رم جھم برستی رہے
عدل کی روشنی ہر ورق پر اجالے سجاتی رہے
آبشاروں سے گرتی رہے چاندنی
سرخ پیڑوں کی رنگین چھاؤں میں ٹھہری ہوئی دلہنوں کی امنگوں میں کلیاں کھلیں
روشنی اِن کے خوابوں کی تعبیر ہو،
آرزو کی منڈھیروں پہ بیٹھے پرندے چہکتے رہیں
تیرے پرچم پہ کرنوں کی رم جھم رہے
سر زمینِ وطن
تیری مٹی کی خوشبو قلم کے سفرمیں چراغاں کرے
اپنے فن کی نمو کے لیے مَیں تری خاک سے
پھول چنتا رہوں
گیت بُنتا رہوں