وطن کے لیے ایک نظم- ارض دعا
دودھ کی نہریں بہیں میرے وطن میں یا خدا!
عافیت کی اپسرائیں گیت گائیں امن کے
ہو وطن کی سر زمیں جنت نشاں، جنت نظیر
پھول کرنوں کے در و دیوار پر مہکا کریں
ہر پرندہ امن کی ہو فاختاؤں کا سفیر
ہر دریچے میں چراغِ آرزو روشن رہے
ہر طرف آسودگی کے پھول برسائے ہوا
ہر چراغِ رہگذر کا سائباں ہو روشنی
بھوک اور افلاس کا اب ہو مکمل خاتمہ
یا خدا! ہر پیڑ پر موسم بہاروں کا رہے
ایک بھی پتہ نہ سوکھے سبز شاخوں پر کبھی
ایک بھی غنچہ نہ گلدانوں میں مرجھائے یہاں
عدل کی دہلیز پر ہو ختم ہر اک راستہ
ہر کسی کی دسترس میں ہوں خدا کی نعمتیں
لالہ و گل کی عملداری میں ہو خوشبو تمام
ہر گلی میں چاندنی اترے سکون و امن کی
روشنی کے پھول گلیوں میں ہوا بانٹا کریں
ہوں مراسم باہمی اخلاق پر مبنی تمام
ولولہ تازہ ملے پیر و جواں کو یا خدا
علم کی پوشاک میں لپٹے رہیں لوح و قلم
ہر طرف ہوں جگنوؤں اور تتلیوں کے قافلے
ہر طرف آسودہ لمحوں کی چلے بادِ خنک
میرے کھیتوں میں رہے گندم کے خوشوں کی بہار
ہر کسی گھر میں ہو خوشحالی کے لمحوں کا نزول
سارے زخموں کو سمیٹے اپنی چادر میں ہوا
ملتوی ہوتا رہے شامِ اذیت کا عذاب
جَبر کا موسم ہمیشہ کے لیےغرقاب ہو
یا خدا! محفوظ ہوں حوّا کی بیٹی کے حقوق
ایک اک خطّہ وطن کا عِلم کی جاگیر ہو
دونوں ہاتھوں پر ہمارے روشنی تحریر ہو