وطن کا گیت- ارض دعا
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا چاند اگائیں
اک ایسا چاند اگائیں
O
جو ہر بستی لہرائے
جو ہر آنگن مسکائے
اجلا اجلا روشن روشن
جو منظر بن جائے
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا چاند اگائیں
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا پھول کھلائیں
اک ایسا پھول کھلائیں
O
جو ہر دامن مہکائے
جو ہر ساعت اٹھلائے
ڈالی ڈالی گلشن گلشن
شبنم روپ لٹائے
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا پھول کھلائیں
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا دیپ جلائیں
اک ایسا دیپ جلائیں
O
جو کرنیں پھول لٹائے
جو ہر شب نور بہائے
ہر ماتھے کا جھومر بن کر
صبحوں کو شرمائے
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا دیپ جلائیں
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا گیت بنائیں
اک ایسا گیت بنائیں
O
جو جذبوں میں در آئے
جو خوابوں میں لہرائے
ہر بچے کے ہاتھوں میں
جو پرچم سا بن جائے
اس مٹی کی خوشبو سے اک ایسا گیت بنائیں