وطن کے حوالے سے ایک التجائیہ نظم- ارض دعا
دھنک کے سات رنگوں سے بنے تصویر گھر میرا
پسِ دیوارِ شب سورج کی ہو تنویر گھر میرا
مرا فن اس کی مٹی کی حرارت سے نمو پائے
خدائے لم یزل! ٹھہرے مری توقیر گھر میرا
یہی کافی نہیں شب کا اندھیرا دور ہوجائے
مسلسل ہو نئے دن کی نئی تحریر گھر میرا
سمندر پار جاکر کھو نہ جائیں ریگ زاروں میں
مرے بچوں کے خوابوں کی بنے تعبیر گھر میرا
دریچوں میں مرے ہی آسماں کے چاند تارے ہوں
زمیں پر کہکشاؤں کی لگے تدبیر گھر میرا
درختوں کا یہ قتلِ عام کب تک میری بستی میں
بنے بے گھر پرندوں کی سدا تقدیر گھر میرا
شعور اپنی اکائی کے تحفظ کا عطا کردے
قیامت تک نہ دشمن کرسکے تسخیر گھر میرا
منڈیروں پر کھِلے جمہور کے پرچم کی ہریالی
خزاں کے زرد ہاتھوں کو کرے زنجیر گھر میرا
کرم کی ٹوٹ کر برسیں گھٹائیں اس کے آنگن میں
غلامانِ نبیؐ کی ہے یہی جاگیر گھر میرا
در و دیوار کی مَیں نذر کردوں گا ریاضؔ آنکھیں
کہ پھر مضبوط بنیادوں پہ ہو تعمیر گھر میرا