اپنے گھر کی خیر- ارض دعا
زادِ سفر کی خیر ہو، ذوقِ سفر کی خیر
ان سرخ آندھیوں میں جلے بال و پر کی خیر
ورثے میں خوف و ضبط کی سوغات ہے ملی
اس کربِ ناتمام میں ارضِ ہنر کی خیر
اللہ کرے کہ ساری دعائیں ہوں مستجاب
مانگو تو بس خدا سے یہی اپنے گھر کی خیر
لٹنے لگی ہیں اہلِ وفا کی کمائیاں
کشکولِ آرزو میں زرِ معتبر کی خیر
یہ منزلِ مراد ہے اے ربِ ذوالجلال
قصرِ یقین و عشق کے دیوار و در کی خیر
ہر سمت پھول امن کے کھلنے لگیں یہاں
شاداب وادیوں میں ہو ہر رہگذر کی خیر
نیزے لیے کھڑی ہیں شعاعوں کی ٹولیاں
کرب و بلا کی دھوپ میں شاخِ ثمر کی خیر
جگنو کوئی تلاش ہی لے گی ہوا ریاضؔ
اس شہرِ بے چراغ کے شام و سحر کی خیر