قائداعظمؒ- ارض دعا
عروسِ فکر نو کے ترجماں ہیں قائداعظم
شعور و آگہی کی داستاں ہیں قائداعظم
صداقت کی عدالت بن کے اُن کا نام مہکا تھا
یقین و عزمِ پیہم کا نشاں ہیں قائداعظم
سنو، تاریخ کہتی ہے کہ مستقبل کی صدیوں سے
بصیرت کے نقوشِ جاوداں ہیں قائداعظم
نہ کیوں پھر منزلیں چومیں قدم اے قافلے والو!
ہمارے بھی امیرِ کارواں ہیں قائداعظم
انہی کے دم سے چرچا ہے گلستاں میں بہاروں کا
وقار و آبرو کے سائباں ہیں قائداعظم
کٹیں ان کے تدبر سے غلامی کی یہ زنجیریں
جہانِ حریت کے پاسباں ہیں قائداعظم
وہ زندہ ہیں ہمارے دل کی ہر دھڑکن میں زندہ ہیں
حریمِ جاں میں بھی شبنم فشاں ہیں قائداعظم
ریاض آؤ انہی کے نقشِ پا سے روشنی مانگیں
اندھیری رات میں شعلہ بجاں ہیں قائداعظم