ارمغانِ قلم- نعت کے تخلیقی زاویے
عبدالغنی تائبؔ کا مجموعۂ نعت
نعت ہماری ثقافتی اور تہذیبی اکائی کا سب سے بلیغ استعارہ ہے اور تخلیقی، قلبی، روحانی، ایمانی اور وجدانی حوالوں سے آقائے کائنات ﷺ سے اظہارِ غلامی کا مؤثر ترین ذریعہ ہے۔ کائناتی سچائیوں سے لے کر زمینی حقائق تک تمام سر بستہ راز اور تمام ظاہری امور اور علوم، مدحتِ مصطفی ﷺ کی قلمرو میں شامل ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم غلاموں کا دامنِ طلب وابستگی کے پھولوں سے کبھی خالی نہیں رہا۔ ہر لمحے کے سر پر نسبتِ رسولؐ کا عمامہ باندھا گیا ہے اور ہر ساعت کے ہاتھ میں توصیفِ حضور ﷺ کا پرچم لہرا رہا ہے۔
ہدایتِ آسمانی کی آخری دستاویز قرآن مجید فرقانِ حمید سے اکتسابِ شعور کئے بغیر نعتِ رسولِ اول و آخر ﷺ کے ظہور کا تصور بھی ممکن نہیں۔ قرآن سے نعت گوئی سیکھنے کی آرزو ہر دل میں مدحت کے گہرے خشک پانیوں کو موجزن رکھتی ہے۔ سیرتِ رسول ﷺ کا پہلا ماخذ خود کلامِ ربی ہے۔ اندر کی روشنی کو ہوائے خلدِ مدینہ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہو تو دیدہ و دل کے ہر طاق میں چراغِ مدحت خود بخود جلنے لگتے ہیں۔ اشکِ محبت اوراقِ تمنا پر پھیل جاتے ہیں اور کائنات، کائناتِ نعت میں ڈوب جاتی ہے۔ تخیل کے مؤدب پرندوں کو فضائے وادیٔ بطحا میں اڑنے کی اجازت ملتی ہے۔ در و دیوار بھی درود پڑھنے لگتے ہیں۔ آنگن کی چڑیاں بھی درودوں کے گجرے بنانے لگتی ہیں۔ شہرِ قلم میں صلِ علیٰ کے پھول کھلتے ہیں۔ عبدالغنی تائبـؔ کو صلِ علیٰ کے انہی سرمدی نغموں کا فیضان عطا ہوا ہے۔ یہ اپنی خوش نصیبی پر جتنا بھی ناز کریں کم ہے۔
نعت کائنات ہے اور عبدالغنی تائبؔ کائناتِ نعت کے سرگرم اور بے لوث کارکن ہیں۔ کارکن اس لیے کہ تخلیقِ نعت کے ساتھ ساتھ فروغِ نعت اور ترویجِ نعت کے لیے بھی دن رات مصروف رہتے ہیں۔ یہ سعادت بزورِ بازو حاصل نہیں کی جاسکتی۔ یہ توفیقِ خداوندی ہے۔ کسی کسی کو توصیفِ مصطفی ﷺ کے لیے چن لیا جاتا ہے۔ ادبی اور دینی حلقوں میں عبدالغنی تائبـؔ کے پہلے تین مجموعہ ہائے نعت ’’ارمغانِ نیاز‘‘، ’’مدنی من ٹھار‘‘ اور ’’جانِ رحمت‘‘ کی زبردست پذیرائی کے بعد ’’ارمغانِ قلم‘‘ کے نام سے چوتھا نعتیہ مجموعہ شائع ہوا ہے۔
’’ارمغانِ قلم‘‘ اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں شائع ہونے والے نعتیہ مجموعوں میں اپنے منفرد اسلوب اور مضامینِ نو کے حوالے سے الگ پہچان کا حامل ہے۔ عبدالغنی تائبؔ کی نعت سنجیدگی، متانت اور شائستگی کی ایک خوبصورت مثال ہے۔ لفظ لفظ میں احترامِ مصطفی ﷺ کے چراغ جل رہے ہیں۔ عبدالغنی تائبؔ کے فن کا سورج روایت کی مٹی سے طلوع ہوکر نئے آسمانوں کی تلاش میں ہے۔ ربِ محمد ﷺ قدم قدم پر انہیں مدحتِ رسولؐ کے چاند ستارے عطا کرے۔
ریاض حسین چودھری
شہرِ اقبال
21اپریل 2014ء