تخلیقی حسن کا اسلوبِ نعت- نعت کے تخلیقی زاویے
پیش لفظ ’’ذکرِ شہِ والا ﷺ ‘‘ نعتیہ مجموعہ سید ریاض حسین زیدی
(یکم محرم الحرام، 1432 ھ، 2012ئ)
ہدایت آسمانی کا ہر پیغام امن و سلامتی کا پیغام ہے۔ امن دائمی کی آرزو قدرت کی طرف سے روزِ ازل ہی اولاد آدم کو ودیعت کردی گئی تھی۔ ابتدائے آفرینش ہی سے ابلیسی قوتیں انسانی معاشروں کو انتشار، بدامنی اور قتل و غارتگری کے عفریت کا رزق بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ انبیاء کے ظہور کا مقصد انسان کو صراطِ مستقیم پر گامزن رکھنا اور دائمی امنِ عالم کو یقینی بنانا تھا۔ نبیِ آخرالزماں ﷺ امن و سلامتی کے سب سے بڑے داعی ہیں۔ کائناتِ ارض و سما کی تمام مخلوقات کی تمام تر محبتوں اور عقیدتوں کا مرکز و محور آقائے محتشمؐ کی ذاتِ اقدس ہی ہے، مکینِ گنبدِ خضرا سے غلامی کا رشتہ استوار کیے بغیر نہ گلوبل ویلج کا تصور مکمل ہوسکتا ہے اور نہ امنِ عالم کے خواب ہی کو تعبیر مل سکتی ہے۔
نعت تاجدارِ کائنات ﷺ سے رشتۂ غلامی استوار کرنے کا مؤثر ترین وسیلہ ہے، نعت درود و سلام کے پیکرِ شعری کا نام ہے اور درود و سلام کا ایک ایک حرف امن و سلامتی کا سرمدی عہد نامہ ہے۔
اقلیمِ نعت میں سید ریاض حسین زیدی کی آمد بوجوہ قدرے تاخیر سے ہوئی لیکن زیدی صاحب اپنے تخلیقی سفر پر جس ذوق و شوق سے گامزن ہوئے ہیں اور قدم قدم سجدے گزارتے ہوئے ان کا قلم سوئے مدینہ رواں دواں ہے وہ قابلِ صد تحسین ہی نہیں قابلِ صد رشک بھی ہے۔ ’’ریاضِ مدحت‘‘ ’’جمالِ سیدِ لولاکؐ‘‘ کے بعد اب یہ ذکرِ شہِ والاؐ کا ارمغانِ ثنا اپنے آقا و مولاؐ کی بارگاہِ بیکس پناہ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں، ریاض حسین زیدی نے فنی اور روحانی ارتقاء کی بلندیاں تیزی سے طے کی ہیں، یہ فنی پختگی مسلسل ریاضت اور اندر کی روشنی آقا علیہ السلام کی خصوصی توجہات ہی سے حاصل ہوتی ہیں۔ وارفتگی اور خودسپردگی کے اوصاف نے انہیں دنیائے شعر میں منفرد مقام عطا کیا ہے۔ خود کو نمایاں کرنے کے لیے بے ربط اور بے معنی فلسفیانہ موشگافیوں سے دامن بچائے رکھنا ایک اضافی خوبی ہے۔ متانت، سنجیدگی اور شائستگی کے چراغ خود فریبیوں کی آندھیوں میں نہیں جلتے، ریاض حسین زیدی کا اسلوبِ نعت ہر قسم کے گنجلک پن، تصنع اور بناوٹ سے پاک ہے۔ خدا اس اسلوبِ نعت کو تخلیقِ حسن کی تمام تر رعنائیوں کے جھرمٹ میں روشن رکھے۔
ہم غلامانِ پیمبرِ امنؐ رعایا ہیں تاجِ مدینہ کی، تاجِ مدینہ تو تاجِ مدینہ، ہم تو کومِٹڈ ہیں خاکِ مدینہ کے ذرے ذرے سے، ہماری یہ کومٹ منٹ غیر مشروط اور غیر متزلزل ہے۔ اللہ کرے وابستگی کا یہ نور روزِ محشر بھی بانیانِ قعرِ نعتِ مصطفی کی جبینوں میں روشن رہے۔ کاش، حسان بن ثابتؓ کے کاروانِ مدحت نگاراں میں مجھ جیسا کمتر اور ناچیز انسان بھی سید ریاض حسین زیدی کی انگلی تھامے شامل ہو، زہے نصیب۔