کلیاتِ مظہر- نعت کے تخلیقی زاویے
نعت درود و سلام کے پیکرِ شعری کا نام ہے۔ تاجدارِ کائنات حضور رحمتِ عالمؐ کے شمائل، فضائل، خصائل اور خصائص کے تخلیقی اظہار پر نعت کی بنیادیں استوار ہیں، حافظ مظہر الدین کی نعت اسی اساسی رویے کی علمبردارہے۔ حضورؐ کے اوصافِ حمیدہ کا ذکر جمیل شعر کے پیراہنوں میں سجتاہے تو روح ہی نہیں کائناتِ رنگ و بو بھی وجد میں آجاتی ہے اور ساعتیں درود پڑھنے لگتی ہیں۔ اگرچہ حافظ مظہرالدین نے اپنے عہد اور اس کے زندہ مسائل کے حوالے سے بھی درِ اقدس پر فریاد کی ہے لیکن بنیادی طور پر ان کی نعت وادیٔ بطحا کی شاداب فضائوں میں محوِ پرواز ہے۔ چشمِ آرزو رقص مسلسل میں ہے، اشک ہیں کہ تھمتے ہی نہیں۔
بے وضو عشق کے مذہب میں عبادت ہے حرام
خوب رو لیتا ہوں آقاؐ کی ثنا سے پہلے
آپ جب محوِ ثنا ہوتے ہیںتو اپنے ہونے کا احساس بھی تجلیاتِ نعت میں گم ہوجاتا ہے۔
حافظ مظہرالدین، حافظ لدھیانوی، احمدندیم قاسمی، حفیظ تائب، عبدالعزیز خالد اور مظفر وارثی ماضی قریب کے وہ جلیل القدر شعرائے رسول ﷺ ہیں جنہوں نے مولانا احمد رضا خاں بریلوی،مولانا ظفر علی خان، حفیظ جالندھری اور علامہ اقبال کی روایتِ علمی سے اکتسابِ شعور کرتے ہوئے نعت میں نئے امکانات کی نشاندہی کی ہے۔حافظ مظہرالدین ایک درویش صفت انسان تھے۔ صلہ و ستائش سے بے نیاز اپنے آقاؐ کی توصیف و تحسین بیان کرتے رہے۔ اپنے ماتھے پر اپنا اشتہار چسپاں کرکے شہرت سمیٹنے کی بدعت سے محفوظ رہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ اربابِ نعت و نظر حافظ صاحب کے تخلیقی سرمائے کاجائزہ لیں،ان کے فنی نکات اور منفرد اسلوب کو سامنے لائیں، دنیائے نعت میں اس مردِ قلندر کی وارفتگی اور خودسپردگی سے روشنی کشید کرتے ہوئے شاعر رسول ﷺ کو خراجِ تحسین پیش کریں۔ نوجوان شاعر ارسلان احمد ارسل نے کلیاتِ مظہر میں مرحوم کے تمام شعری مجموعوں کو یکجا کرکے تحقیقی کام کرنے والوں کے لیے بنیادیں فراہم کردی ہیں، کلیات مظہر کی ترتیب و تدوین ارسلان احمدارسل کے ادبی کارناموں میں شمارہوگا۔ اداروں کا کام تن تنہا ایک نوجوان نے سرانجام دیا ہے جو یقینا ہماری مبارکباد کے مستحق ہیں۔
حافظ مظہر نعت میں لپٹے ہوئے مدحت نگار، کیفیات حضوری میں گم، جانبِ عقبیٰ رواں رہے۔ روز محشر جس دولت اور سرمایے کی ضرورت پڑتی ہے وہ خوب سمیٹتے رہے۔ جناب احمد ندیم قاسمی، ماہر القادری، عبدالعزیز خالد، حفیظ تائب اور دیگر سرکردہ اہل فکر و نظر نے حافظ مظہر الدین مظہر کی مدحت نگاری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے اور ان کے کلام کے فنی محاسن کو اجاگر کیا ہے۔ ان کے نور مدحت نگاری کی جھلک ان اشعار میں ملاحظہ فرمائیں۔
مزا تو جب ہے کہ طیبہ میں اس طرح پہنچوں
زباں پہ نعت ہو، چہرے پہ خاکِ راہِ رسول ﷺ
نعت لکھتا ہوں کہ دل نور سے بھر جاتا ہے
یوں مرے کام بہت میرا ہنر آتا ہے
عمر بھر سیدِ کونین ﷺ کی مدحت کی ہے
میں نے عقبیٰ کے لئے جمع یہ دولت کی ہے
o