اے موجۂ شعور و ہنر!- رزق ثنا (1999)
اے موجۂ شعور و ہنر!
اے موجۂ شعور و ہنر پھر قلم اٹھا
اشکوں سے اپنے زندہ پیمبرؐ کا نام لکھ
ہونٹوں سے چوم اسمِ گرامی کو بار بار
اوراقِ جاں پہ مدحتِ خیرالانامؐ لکھ
آنکھیں جھکا جھکا کے بڑے احترام سے
تصویر کھینچ گنبدِ خضرا کی آج بھی
نوکِ زباں پہ صلِّ علیٰ کا رہے خمار
پلکوں سے چُن غبارِ مدینہ کی چاندنی
دہلیزِ مصطفیؐ کو عقیدت سے تھام کر
اشکوں سے کہہ کہ رحمتِ دارین، المدد
محرومیوں کے داغ دکھا کر حضورؐ کو
فریاد کر کہ والیٔ کونینؐ المدد
سارا گدازِ ہجر زباں میں سمیٹ کر
فریاد کر کہ ہے تریؐ امت عذاب میں
فریاد کر کہ کھِلتے نہیں پھول اب حضورؐ
رہتے ہیں لوگ اپنے بدن کے سراب میں
فریاد کر کہ شامِ الم ہے محیطِ جاں
فریاد کر کہ روشنی غاروں میں کھو گئی
فریاد کر کہ سرورِ عالمؐ کرم کرم
فریاد کر کہ چاندنی صحرا میں سوگئی
اے موجۂ شعور و ہنر پھر قلم اٹھا