زرِ ثنائے نبیؐ کاسۂ سخن میں ہے- کلیات نعت
زرِ ثنائے نبیؐ کاسۂ سخن میں ہے
نزولِ آیۂ صد انبساط فن میں ہے
یہ کوئی درد نہیں، لہر جو بدن میں ہے
کہ اُنؐ کی یاد کا جھونکا مرے چمن میں ہے
ہیں ذرے ذرے میں روشن دیے مشقّت کے
تھکن کی لو سے چراغاں حریمِ تن میں ہے
ہے ٹھہرا جینا مرا جان وارنا اُنؐ پر
مری حیات کا ہر لمحہ ایک رَن میں ہے
زباں پہ ذکر نہ آئے جفا کشی کی تھی
یہ سوچ بھی کہ نقاہت کوئی بدن میں ہے
رہِ رضائے نبیؐ پر ملے نہ سستانا
کہ اِس سفر میں مری تازگی تھکن میں ہے
مرے بھی سینے میں بہتی ہے شہدِ نعت کی نہر
مئیِ شفاء کا عجب ذائقہ دہن میں ہے
فروغِ عہدِ رسالت کا اہتمام کرو
کہ رات ظلم کی اتری ہوئی وطن میں ہے
نکل نہ آئے کہیں آفتاب مغرب سے
کہ کاررواں تو ابھی راہِ پر فتن میں ہے
چبھے ہیں دل میں ندامت کے اس طرح کانٹے
مَیں زندگی جسے کہتا ہوں اِس چبھن میں ہے
درِ حبیبؐ کی منزل بھی مل ہی جائے گی
جو ماحصل ہے وہ سب کام کی لگن میں ہے
مَیں انؐ کو یاد کروں اور انتظار کروں
مرا سکون اسی ہجر کی دکھن میں ہے
ہو میرے دستِ غلامی پہ انؐ کا دستِ شفیع
عزیزؔ بیعتِ حرفِ ثنا سخن میں ہے
*
یہ شش جہات، یہ چرخِ کبود کی دنیا
ورائے سدرہ وہ ربِّ ودود کی دنیا
ہے ایک جشن بپا کائنات میں ہر سو
بسی ہوئی ہے سلام و درود کی دنیا
*