حضورؐ نگہِ کرم- کلیات نعت

(1)
وہ بیقراریٔ الفت
وہ آہ و زاریٔ ہجر
تلاش گوشۂ خلوت میں دن گذر جائے
ردائے شب ہو توپھر دردِ اضطرابِ فراق
سجائے بزمِ چراغاں کرن کرن برسے
ندائے درد کا اٹھنا وہ پہلوئے دل سے
لرزتی کانپتی کچھ کہہ نہ سکنے والی زباں
چھلکتی آنکھوں کے دھاروں،
سسکتے لمحوں میں،
انہیں پکارتی جن پر درود پڑھتے ہیں
سلام بھیجتے ہیں جن پہ آسماں والے
وہ جن کے در کے سوالی ہیں دو جہاں والے
ہمارے ملجا و ماویٰ نبیؐ
کروڑوں بار کروڑوں سلام ہو ان ؐپر
اسی سے متلاطم ہے ثبات کا قلزمِ
یہ درد و کرب ہے سرمایۂ حیات اس کا
یہ بیقراریٔ عشقِ نبی یہ گریۂ ہجر
۔۔۔اور درد کی خوشبو
ہوائے یادِ نبیؐ کا بہاؤ ہے ہر سو

(2)
اسے جو یاد آئیں
وہ بچیاںجو اسے روز و شب کی رونق تھیں
جو نعت پڑھتے پروتیں درود کی مالا
جو پیش کرتیں سلام و درود کا ہالہ
وہ دف، وہ ذوق،
ترنم، وہ لحن و جوش و جنوں
درود ہال میں جب بزمِ مصطفیٰ ہوتی
چمن میں روح کا کاتب سجاتا پتوں پر
وہ اسمِ پاک جسے خود خدا نے روز ازل
لکھا تھا عرش پہ اپنے
کہ جن کے نور سے روشن ہوئے
زمان و مکاں
کہیں پہ طٰہٰ، کہیں حٰم لکھا تھا
ہر ایک پتے پہ اسمائے پاک تھے ظاہر
وہ پنجتن کے نام
حسینؑ حسنؑ کے نام
فاطمہؓ علیؓ کے نام
محمدؐ الرسول اللہ
کروڑوں بار کروڑوں درود ہو انؐ پر۔۔۔
کبھی حضور کا لنگر بھی یاد آ جاتا
جو ساری بستی میں تقسیم کر دیا جاتا
مگر جو دیکھتے، سب کچھ وہیں پڑا ہوتا

(3)
مگر وہ حادثۂ جاں شکن
وہ کربِ عظیم
کہ جس کے ذکرو بیاں سے زباں پہ لرزہ ہے،
سماعتیں ہیں پریشاں، قلم گریزاں ہے
جب ایک حافظہ بچی پہ آسماں ٹوٹا
حضور پاک کی باندی پہ کربلا اتری

(4)
اچھل کے ساحلِ امکاں سے بیکراں ہو کر
فضائے ارضِ شہادت میں پرفشاں ہو کر
حضور پاکؐ کی باندی نے
عشق و مستی میں
حیات سوز لہو پانیوں کے موسم میں
سجایا خونِ جگر سے
شرارۂ جاں سے
بہارِ صبح و مسا، گوشۂ درود ایسا
عطائے مصطفیٰ کہہ کر پکارا نام اس کا
وہ ایک چشمۂ تسکیں
جہاں سے بٹنے لگی حرفِ نور کی خیرات
تمام بچیاں شام و سحر وہاں آتیں
اور آکے نورِ ہدائت کرن کرن چنتیں۔۔۔
بہارِ صبح و مسا گوشۂ درود ایسا
جہاں پہ بستی کی سب عورتیں جمع ہو کر
بہ بارگاہ رسالت درود پڑھتی تھیں، سلام پڑھتی تھیں
پھر ان کی ساری دعائیں قبول ہو جاتیں
وہ ایک چشمۂ تسکیں
سکوں گہِ خلقت
مگر وہ حادثۂ جاں شکن
وہ کربِ عظیم
جب ایک حافظہ بچی پہ آسماں ٹوٹا
حضور پاک کی باندی پہ کربلا اتری

(5)
حضورؐ بند ہے وہ گوشۂ درود اب تو
حضورؐ چشم ِ کرم
صدقۂ حسینؑ و حسنؑ
حضورؐ پھر سے کھلے گوشۂ درود کا در
حضورؐ پھر سے لکھے جائیں نام پتوں پر
حسین ؑحسنؑ کے نام
فاطمہؓ علیؓ کے نام
محمدؐ الرسول اللہ ﷺ
حضورؐ آپ کی باندی تڑپتی رہتی ہے
یہ بیقراریٔ عشق و وفا
یہ روز و شب
صدائیں، سسکیاں آقاؐ!
یہ آہ و زاریٔ ہجر
اور۔۔۔
یہ گوشۂ تسکیں
گوشۂ درود اس کا
حضورؐ چشم کرم
یا رسول اللہ ﷺ
حضورؐ رحمتِ عالم ﷺ
حضورؐ نگہ ِکرم
حضورؐ پھر سے کھلے گوشۂ درود کا در
حضورؐ پھر سے لکھے جائیں نام پتوں پر

*