واہ کیا بخت ہیں تیرے اے بیابانِ عرب- کلیات نعت
واہ کیا بخت ہیں تیرے اے بیابانِ عرب
زیر پائے شہِ لولاکؐ خیابانِ عرب
رشکِ سدرہ کہوں اس کو یا کہوں عرشِ بریں
حدِ ادراک سے آگے ہے بہت شانِ عرب
ان کے دل میں بھی جگا عظمتِ آثارِ رسولؐ
یہ جو ہیں خادمِ حرمین، یہ شاہانِ عرب
کر رہے ہیں اِسے تسلیم اِسی کے دشمن
سارے عالم میں پڑھا جاتا ہے قرآنِ عرب
قبضۂ غیب میں ہے شامِ غریباں اس کی
رو بھی سکتا نہیں جی بھر کے مسلمانِ عرب
شاہدِ ذبحِ عظیم اور امینِ حرمین
عظمتیں کیسی لئے رکھتا ہے دامانِ عرب
اس کی پرواز کی روداد ہے تنزیلِ کتاب
طائر سدرہ نشیں مرغِ سلیمانِ عرب
صاحبِ نان جویں قوتِ حق کے مالک
سرورِ کون و مکاںؐ بے سروسامانِ عرب
جو بھی جاتا ہے وہاں اشکِ ندامت لے کر
بخشوا کر انہیں لوٹاتے ہیں سلطانِ عرب
لئے پھرتے ہیں ملائک انہیں جھرمٹ میں عزیزؔ
رشکِ جبریل وہ حسّانؓ ثناخوانِ عرب
*