پنکھ بن جاؤں، ہوا مجھ کو اڑا لے جائے- کلیات نعت
پنکھ بن جاؤں، ہوا مجھ کو اڑا لے جائے
پھر مدینے کی طرف موجِ صبا لے جائے
جن میں بس کام تھا محبوبؐ کو تکتے رہنا
اُن گلی کوچوں میں پھر مجھ کو خدا لے جائے
پھر بھلا ڈوب کے غرقابِ بلا ہو جاؤں
سمتِ طیبہ مجھے طوفان بہا لے جائے
موجِ کوثر مجھے آغوشِ میں لے لے گی وہاں
درِ انوار پہ بس حرفِ ثنا لے جائے
مرحبا کیفِ حضوری میں ندامت کی گھٹا
اب بھلا مجھ سے کوئی ارض و سما لے جائے
اک رضا کے لئے جب جان کا سودا ہو جائے
پھر کوئی رزق اٹھا لے یا نوا لے جائے
جب گلِ تر کی طرح موجۂ توصیف کھلے
چمنِ دہر سے تب مجھ کو قضا لے جائے
ذرۂ خاک ہوں، معلوم ہے اوقات اپنی
پر وہ اک چشمِِ کرم جو مجھے آ لے جائے
حرمِ باطن میں درخشندہ ہے من تاب جنوں
لمحۂ دید بصیرت سے ورا لے جائے
برگزیدہ بھی بھٹک جاتے ہیں دنیا میں عزیزؔ
سرخرو وہ ہے جو ایمان بچا لے جائے
o