میری سانسوں میں ہے وہ کربِِ رضا کا لمحہ- کلیات نعت

میری سانسوں میں ہے وہ کربِِ رضا کا لمحہ
مجھ پہ اترا تھا جو احساسِ خطا کا لمحہ

عفوِ لغزش ہے دعا بن کے دھڑکتا اب تک
ایک دل گیر ندامت کا، حیا کا لمحہ

میرا بیمار وطن طالبِ رحمت ہے حضورؐ
آپؐ کی نگہِ کرم، ایک شفا کا لمحہ

سرِ مژگاں جو تھا اک سیلِ چراغاں شب بھر
کہکشاں ہو گیا توفیقِ ثنا کا لمحہ

رنگ ہونٹوں پہ کھلے حرفِ ستایش بن کر
صَوت کا چاند فلک میں ہے ندا کا لمحہ
زمزمِ نعت کی خوشبو سے شرابور رہا
جو مدینے میں ملا جود و سخا کا لمحہ

آج وہ درد کا موسم مرا سرمایہ ہے
جس نے بخشا مجھے توبہ کی صدا کا لمحہ

ایک لمحہ ہی تو جینا ہے مجھے موت تلک
اُن کے قدموں میں کھڑے، اُن کی ثنا کا لمحہ

مجھے تحقیر میں تکریم دکھانے والا
چُھو کے گذرا مجھے تردیدِ اَنا کا لمحہ

غم کے ماروں کو وہ قدموں میں بٹھا لیتے ہیں
دل کو سہلاتا ہے پھر اُن کی عطا کا لمحہ

نسبتِ خاکِ مدینہ سے منور ہے جبیں
کوکب سجدۂِ عرفاں ہے ثنا کا لمحہ

ساعتِ شکر محبت کی مشقت کا سفر
فرصتِ عمر کہ ہے ایک وفا کا لمحہ

جھلملاتی ہے نگاہوں میں ثنا کی شبنم
چشمِ نمناک میں قلزم ہے دعا کا لمحہ

رقصِ بیخود میں مچلتی ہے تمنا میری
جب بھی آتا ہے مدینے کی ہوا کا لمحہ

وصلِ حق، عفو و عطا، اُن کی شفاعت کی گھڑی
اور اک ساعتِ دیدار، قضا کا لمحہ

جب تصور درِ اقدس پہ مچلتا ہے عزیزؔ
مجھکو مل جاتا ہے توفیق ثنا کا لمحہ

میں اُسی لمحۂ تسکین میں زندہ ہوں عزیزؔ
التفاتِ شہِ لولاک لما کا لمحہ

رات بھر تیرنے والا مری آنکھوں میں عزیزؔ
تا ابد امر ہوا خوفِ خدا کا لمحہ

o