شبِ فراقِ نبی، بیقرار ہوتا ہوں- کلیات نعت

شبِ فراقِ نبی، بیقرار ہوتا ہوں
غمِ رضائے نبی کا شکار ہوتا ہوں

درود پڑھتی ہے جب چشمِ انتظار مری
وفورِ شوق میں مدحت نگار ہوتا ہوں

لکھی ہے پتوں پہ کس نے مری حکائتِ دل
کہ میں پیامِ صبا پر نثار ہوتا ہوں

وہ پاس بیٹھ کے سنتے ہیں میری گریۂ شب
اگرچہ اہلِ غضب میں شمار ہوتا ہوں

مرے وجود کے ذرات ہیں مدینے میں
کفِ غلامِ نبی، خاکسار ہوتا ہوں
خزاں رسیدہ سی لگتی ہے فصلِ گل بھی یہاں
وہاں جو جاؤں تو صبحِ بہار ہوتا ہوں

پھری ہے چاندنی دیوار و در پہ رحمت کی
درود پڑھتے ہوئے لالہ زار ہوتا ہوں

کبھی جو حرف و تخیل کی بادِ صبح چلے
میں شاخِ گل کی طرح پُر وقار ہوتا ہوں

پہن کے جاتا ہوں جب چیتھڑے خطاوؤں کے
بس اشکبار، بہت اشکبار ہوتا ہوں

حضور عفو و کرم اور حضور عفو و کرم
یہ زندگی تھی خطا، شرمسار ہوتا ہوں

حریمِ جاں میں رہے محفلِ درود اگر
عزیزؔ بندۂ پروردگار ہوتا ہوں

o