سرِ مژگاں غمِ توبہ کا بیاں ہونا ہے- کلیات نعت
سرِ مژگاں غمِ توبہ کا بیاں ہونا ہے
آہ نے چشمِ ندامت سے رواں ہونا ہے
صاحبِ وحیِ خدا ؐ، بزمِ رسالت کے امامؐ
آپؐ کے در سے عطا حرف و بیاں ہونا ہے
جس پہ چلتے ہی پہنچ جائیں گے منزل پہ قدم
نعت اُس جادۂ سیرت پہ رواں ہونا ہے
وہ جو ساون تھیں دعائیں مری دورانِ طواف
اب انہیں، صدقۂ حسنین، عیاں ہونا ہے
آپؐ کے نام پہ پینا ہے اِسے، آبِ حیات
زندگی درد سہی، رشکِ جناں ہونا ہے
لمسِ طیبہ میں سکینت ہے، شفا رکھی ہے
سانس لینا ہی مدینے میں، تواں ہونا ہے
رکھ لیا مجھ کو درِ جود و سخا پر دس دن
ایک کوزے کو سمندر کا گماں ہونا ہے
ہاتھ میں ہو گا مرے حرفِ ثنا کا پرچم
حشرمیں اُنؐ کے غلاموں میں جہاں ہونا ہے
بٹتی رہتی ہے وہاں لطف و کرم کی خیرات
ہونا اس در پہ، امارت کا نشاں ہونا ہے
درِ انوار توانائی کا چشمہ ہے عزیزؔ
حاضری، صلِّ علیٰ، دستِ سناں ہونا ہے
o