چراغِ نعت ہے روشن ہوا کی لہروں میں- کلیات نعت
چراغِ نعت ہے روشن ہوا کی لہروں میں
ہے اُنؐ کے ذکر کا چرچا خلا کی لہروں میں
اگرچہ تیر رہا ہوں فنا کی لہروں میں
مرا وجود ہے قائم بقا کی لہروں میں
کسی طرح سے سفر ہو سکے مدینے کا
ہے کپکپی سی پریشاں دعا کی لہروں میں
سماعتوں کو عطا ہو جمالِ لحنِ رسولؐ
ہے اُنؐ کا حُسنِ تلاوت ہوا کی لہروں میں
بصارتوں کو ملے گا کبھی تو رزقِ لقا
یقینِ دید بسا ہے ثنا کی لہروں میں
خبر ملی، لبِ رحمتؐ پہ میرا نام آیا
بسا ہے ایک چراغاں نوا کی لہروں میں
حرم کی وسعتِ خاموش کی کسک بن کر
ہے بے قراریء ایماں صبا کی لہروں میں
بکھر کے رہ گئے اظہار کے وسائل بھی
وفورِ جبر ہے ایسا فضا کی لہروں میں
وفورِ سوزِ دروں، درد و کرب کا احساس
بطرزِ جاں کنی اترا ندا کی لہروں میں
ہے مجھ میں اب بھی درخشاں نگاہِ لطف کی ضَو
یہ کیسا نُور ہے جامِ لقا کی لہروں میں
طلوعِ حرف پہ ایسا ہے اُن کا لطف و کرم
دمک رہا ہے درِ مصطفیٰ کی لہروں میں
عزیزؔ خاکِ مدینہ کی برکتوں کے لئے
مگن ہے صبح و مسا التجا کی لہروں میں