یادِ سرکارؐ کا میلہ سا لگا رکھا ہے- رزق ثنا (1999)

یادِ سرکارؐ کا میلہ سا لگا رکھا ہے
طشتِ الماس میں گلزار سجا رکھا ہے

دیکھئے کب جلی کٹیا کا مقدر جاگے
ہم غلاموں نے بھی آقاؐ کو بلا رکھا ہے

بعد مرنے کے چلے جائیں گے سب سے چھپ کر
ایک گھر ہم نے مدینے میں بنا رکھا ہے

درگذر کرکے پیمبرؐ نے گنہ گاروں کو
اپنے انوار کی کملی میں چھپا رکھا ہے

شرمساری سے نگاہیں نہیں اٹھنے پاتیں
کب سے سرکارؐ نے سینے سے لگا رکھا ہے

وادیٔ عشق میں پلکوں پہ چراغاں کرکے
باعثِ رشکِ سحر، شب کو بنا رکھا ہے

چار جانب سے چلا آئے گا ابرِ رحمت
اُنؐ کی دہلیز پہ اب دستِ دعا رکھا ہے

ہم تہی دست نہیں حشر کے میداں میں ریاضؔ
اپنی بخشش کا بھی سامان اٹھا رکھا ہے

قطعہ

سود و زیاں کی گھر میں کبھی گفتگو نہ ہو
دنیائے رنگ و بُو کی مجھے جستجو نہ ہو
دیدارِ مصطفیؐ کے سوا اے مرے خدا
دامانِ آرزو میں کوئی آرزو نہ ہو