نطق و بیاں کو علم کی پوشاک ہو عطا- رزق ثنا (1999)
نطق و بیاں کو علم کی پوشاک ہو عطا
اعزازِ عشقِ صاحبِ لولاکؐ ہو عطا
سر پر غبارِ شہرِ مدینہ کا تاج ہو
آنکھوں کو پھر وہی خس و خاشاک ہو عطا
کوئی خلش ضمیر پہ بنتی نہیں ہے بوجھ
امت کو یا نبیؐ، دلِ صد چاک ہو عطا
معراجِ نقشِ پائے پیمبرؐ انہیں ملے
ہر نعت گو کو عظمتِ افلاک ہو عطا
جب سامنے ہوں گنبدِ خضرا کی تابشیں
اُس وقت مجھ کو دیدۂ نمناک ہو عطا
اسلوبِ زندگی میں کوئی دلکشی نہیں
دہلیزِ مصطفیؐ کی مجھے خاک ہو عطا
آقاؐ نفس نفس پہ مسلّط ہے تیرگی
کشکولِ جاں میں نورِ درِ پاک ہو عطا
پھیلے ریاضؔ فکرِ ابوذرؓ کی روشنی
ہر رہنما کو بھی دلِ بیباک ہو عطا
قطعہ
ابد تک قلم کی نوا مانگتا ہوں
مَیں اپنی طلب سے سوا مانگتا ہوں
مری نسل عشقِ نبیؐ کی ہو وارث
مَیں نعتِ نبیؐ کا صلہ مانگتا ہوں