حضورؐ طائرِ دل دامِ خار و خس میں ہے- رزق ثنا (1999)
حضورؐ، طائرِ دل، دامِ خار و خس میں ہے
متاعِ صبر و رضا حجلۂ قفس میں ہے
فصیلِ شام و سحر پر چراغ جلتے ہیں
یہ کس کا اسمِ منوّر نفس نفس میں ہے
حجازِ عشقِ پیمبرؐ کے رتجگو سُن لو
ردائے اذنِ حضوریؐ اِسی برس میں ہے
بھٹک رہی ہے مری روح کن جزیروں میں
حضورؐ کب سے بدن مقتلِ ہوس میں ہے
اڑی ہے گردِ رہِ مصطفی تصوّر میں
فغانِ شاعرِ گمنام بھی جرس میں ہے
مجھے یقین ہے اس بات کا مرے آقاؐ
اجالنے کا عمل روشنی کے بس میں ہے
ہُما سروں پہ عمامے رکھے فضیلت کے
انا، حضورؐ ابھی وادیٔ ہوس میں ہے
بیانِ عجز ہے لکنت زدہ زباں میں حضورؐ
شمیمِ خلدِ سخن دستِ پیش و پس میں ہے
عطائے خاصِ خداوند ہے وگرنہ ریاضؔ
شعورِ نعت بھلا کب کسی کے بس میں ہے