نئے قلم کے حوالے سے ایک نظم- رزق ثنا (1999)
اے قلم، تُو بھی گلابِ نعت ہونٹوں پر سجا
تو بھی لکھ اوراقِ دل پر اسمِ ختم المرسلیںؐ
سیکھ تو بھی دیدۂ تر میں سلگنے کا ہنر
تُو بھی دیدارِ پیمبرؐ کی تمنّا لے کے چل
تُو بھی اشکوں کے بنا گجرے سرِ شاخِ دعا
تُو بھی اب تخلیق کر ملبوسِ حرفِ آرزو
آخرِ شب ساتھ میرے تُو بھی کر مدحِ رسولؐ
تُو بھی بادِ وادیٔ بطحا کا آنچل تھام لے
اپنی پلکوں سے اٹھا خاکِ درِ خیرالبشرؐ
اپنے سینے سے لگا دیوارِ انوارِ حرم
جس قدر آشوب ہے میرے تخیل میں وہ سُن!
شہرِ طیبہ میں سجودِ عشق تو کرتا رہے
عمر بھر وقفِ طوافِ گنبدِ خضرا رہے