سمٹ رہے ہیں ستارے فلک کی بانہوں میں- رزق ثنا (1999)
سمٹ رہے ہیں ستارے فلک کی بانہوں میں
غبارِ نور ہے پھیلا ہوا نگاہوں میں
یہ کس رسول کی آمد ہے بزمِ ہستی میں
سحر ازل سے مؤدب کھڑی ہے راہوں میں
سمٹ رہے ہیں ستارے فلک کی بانہوں میں
غبارِ نور ہے پھیلا ہوا نگاہوں میں
یہ کس رسول کی آمد ہے بزمِ ہستی میں
سحر ازل سے مؤدب کھڑی ہے راہوں میں