گلاب رت رتجگے منائے- خلد سخن (2009)
گدازِ عشقِ رسولِ برحق، مرے حروفِ سخن کی شبنم
فراق و ہجر نبیؐ کا موسم حریمِ دل میں اُتر رہا ہے
ہجومِ شمس و قمر ابھی تک اُفق اُفق سے گزر رہا ہے
قلم نے ہاتھوں میں تھام رکھا ہے آج حمد و ثنا کا پرچم
برہنہ شاخِ دلِ حزیں پر گلاب رت رتجگے منائے
حریمِ فکر و نظر میں نعتِ نبیؐ کی محفل سجی ہوئی ہے
دھنک محاسن کی شب کے آنگن کی خامشی میں اُگی ہوئی ہے
فصیلِ چشمِ گماں پہ مشعل یقیں کی بادِ صبا جلائے
وصال لمحوں کے سبز ہاتھوں میں مسکرائیں حروفِ تازہ
غلام زادوں کو حاضری کا شرف ملے گا، ریاضؔ، امشب
کھلے گی تشنہ لبوں پہ نعتِ نبیؐ کی روشن بیاض امشب
ہے پرفشاں اب روش روش پر، ریاضؔ، صبحِ وطن کا غازہ
لبوں پہ اسمِ نبیؐ ازل سے سجا ہوا ہے سجا رہے گا
ورق ورق پر بھی نام اُنؐ کا لکھا ہوا ہے لکھا رہے گا