ہجومِ غم ہے اور میں ہوں، اغثنی یا رسول اللہ ﷺ- کشکول آرزو (2002)
ہجومِ غم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
لبوں پر دم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
یہ پرسا کون دیتا ہے جلے خیموں کے اندر سے
شبِ ماتم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
چراغوں کو چھپاتا پھر رہا ہوں اپنے دامن میں
ہوا برہم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
حوادث سانس لینے کی ذرا مہلت نہیں دیتے
یہ چشمِ نم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
لڑوں کب تک مَیں بھُوکی خواہشوں کی بے قراری سے
زرِ محکم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
شفاعت سے کہیں محروم رہ جاؤں نہ مَحشر میں
یہی اک غم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اﷲ
پسِ دیوارِ روز و شب مرے اعمال نامے میں
سیہ کالم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
عدالت وقت کی ہے اور میرے سب گواہوں کا
بیاں مبہم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ
ریاضِؔ بے نوا ہوں کس طرف جاؤں کہ نخوت کا
حصارِ یم ہے اور مَیں ہوں اغثنی یا رسول اللہ